سورة آل عمران - آیت 117

مَثَلُ مَا يُنفِقُونَ فِي هَٰذِهِ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَثَلِ رِيحٍ فِيهَا صِرٌّ أَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ فَأَهْلَكَتْهُ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِنْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ کافر لوگ جو کچھ اس دنیوی زندگی میں خرچ کرتے ہیں (صدقہ خیرات وغیرہ) اس کی مثال اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا ہو اور یہ ہوا ایسے لوگوں کی کھیتی پر جا پہنچے، جنہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہو اس کھیتی کو تباہ کر ڈالے۔[١٠٥] ایسے لوگوں پر اللہ ظلم نہیں کرتا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

آیت میں ایک مثال کے ذریعہ اللہ نے یہ بیان کیا ہے کہ اہل کفر اگر اپنا مال کسی خیر کے کام میں بھی خرچ کرتے ہیں تو قیامت کے دن ان کے کام نہ آئے گا، اللہ تعالیٰ نے ایسے بد نصیب کافروں کی بدنصیبی کی مزید وضاحت کے لیے یہ مثال بیان کی، کہ جیسے کسی قوم کا کوئی ہرا بھرا باغ یا کھیت ہو جسے دیکھ دیکھ کر وہ خوش ہو رہے ہوں، کہ اچانک ایک سخت ٹھنڈی ہوا چلے، جس میں آگ کی سی تیزی ہو، جو اسے مارے ٹھنڈک کے جلا دے، یعنی کافروں کو ان کے کارہائے خیر کا کوئی فائدہ نہ پہنچے گا، کیوں کہ ایمان کے بغیر کوئی عمل بھی اللہ کے نزدیک قابل قبول نہیں۔