سورة الزمر - آیت 3

أَلَا لِلَّهِ الدِّينُ الْخَالِصُ ۚ وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَىٰ إِنَّ اللَّهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِي مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یاد رکھو! بندگی [٣] خالصتاً اللہ ہی کے لئے ہے اور جن لوگوں نے اللہ کے علاوہ کارساز بنا رکھے ہیں (وہ کہتے ہیں کہ) ہم تو ان کی عبادت صرف اس لئے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ [٤] سے قریب کردیں۔ جن باتوں میں یہ اختلاف [٥] کر رہے ہیں یقیناً اللہ ان کے درمیان فیصلہ کردے گا اللہ ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا اور حق کا منکر [٦] ہو۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(2) اوپر جو بات کہی گئی ہے، اسی کا تتمہ ہے کہ وحدانیت و الوہیت میں اللہ تعالیٰ کا یکتا ہونا تقاضا کرتا ہے کہ ہر قسم کی عبادت کو صرف اسی کے لئے خالص کردیا جائے، بایں طور کہ شرک کا شائبہ تک نہ پایا جائے۔ لیکن جو لوگ اس کے ساتھ غیروں کو شریک بناتے ہیں، وہ ان معبودوں کی عبادت کرتے ہیں اور اپنے ضلال و گمراہی کی یہ دلیل دیتے ہیں کہ ہم تو ان کی عبادت اس لئے کرتے ہیں تاکہ وہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں اور ہماری حاجت برآوری کے لئے اس کے نزدیک ہمارے سفارشی بنیں۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کے اور مومنوں کے درمیان فیصلہ کرے گا اور ہر ایک کو ان کے عمل کا بدلہ دے گا۔ مومنوں کو انعام و اکرام سے نوازے گا اور کافروں اور مشرکوں کو جہنم میں ڈال دے گا۔ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو شخص یہ جھوٹا دعویٰ کرتا ہے کہ اس کے معبود ان باطل اسے اللہ سے قریب کرتے ہیں اس لئے وہ انہیں اللہ کا شریک بنا کر کفر کا ارتکاب کرتا ہے، اللہ ایسے جھوٹے کافر کو ہدایت کی توفیق نہیں دیتا ہے۔