وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا ۚ ذَٰلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ
اور ہم نے آسمان، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے یہ چیزیں فضول [٣٥] ہی پیدا نہیں کردیں۔ یہ تو ان لوگوں کا گمان ہے جو کافر ہیں اور ایسے کافروں کے لئے دوزخ کی آگ سے ہلاکت ہے
(14) اوپر کی آیتوں میں بعث بعد الموت اور حساب و جزا کی جو بات آئی ہے، اسی کی مزید تاکید کے طور پر اللہ تعالیٰ نے یہاں فرمایا ہے کہ ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی مخلوقات کو بے مقصد نہیں پیدا کیا ہے، بلکہ اس لئے پیدا کیا ہے تاکہ لوگ وحدانیت پر ایمان لائیں اور صرف ہماری عبادت کریں، لیکن کفار مکہ اور دیگر اہل کفر اس زعم باطل میں مبتلا ہیں کہ ان کی پیدائش میں کوئی حکمت و مصلحت نہیں ہے، یہ ان کی خام خیالی ہے اور ان کافروں کا ٹھکانا جہنم کی وہ وادی ہوگی جس کا نام ” ویل“ ہے۔