وَالطَّيْرَ مَحْشُورَةً ۖ كُلٌّ لَّهُ أَوَّابٌ
اور پرندوں کو بھی جو جمع ہوجاتے تھے وہ سب ان کی تسبیح کی طرف متوجہ [٢٢] ہوجاتے تھے۔
اللہ نے فرمایا کہ ہم نے پہاڑوں کو ان کے تابع کردیا تھا، جب وہ عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک اور صبح کے وقت اللہ کی تسبیح پڑھتے تو آس پاس کے پہاڑ اور چڑیاں ان تسبیحات کو دہراتیں، آیت (19) کے آخر میں فرمایا کہ داؤد، پہاڑ اور چڑیاں، سب اللہ کی طرف رجوع کرنے والے تھے، سب اس کی تسبیح پڑھتے اور اسی کی اطاعت و بندگی میں لگے رہتے تھے۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے داؤد (علیہ السلام) کے پہاڑوں کو مسخر کردیا تھا، جو صبح و شام ان کے ساتھ اللہ کی تسبیح پڑھتے تھے، اسی طرح چڑیاں بھی ان کے ساتھ تسبیح پڑھتی تھیں جب وہ ہوا میں تیرتے وقت زبور کی تلاوت کرتے تو چڑیاں ان کی آواز سن کر ہوا میں رک جاتیں اور انکے ساتھ تسبیح پڑھنے لگتیں۔