اصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوُودَ ذَا الْأَيْدِ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ
آپ ان کی باتوں پر صبر کیجئے اور ہمارے بندے داؤد [١٩] کو یاد کیجئے۔ بلاشبہ وہ [٢٠] صاحب قوت اور (ہماری طرف) رجوع [٢١] کرنے والا تھا۔
(9) اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول (ﷺ) کو کفار کی ایذا رسانیوں پر صبر کی تلقین کی اور دیگر انبیائے کرام کے واقعات سنا کر خوشخبری دی کہ ان کی طرح بہرحال فتح و کامیابی آپ کو ہی ملے گی۔ سب سے پہلے آپ ہمارے بندے داؤد کی زندگی کو اپنے مدنظر رکھئے جو اپنے رب کی اطاعت و بندگی، امانت کی ادائیگی اور دعوت الی اللہ کے کاموں میں بڑے ہی قوی واقع ہوئے تھے اور اللہ سے ان کا رشتہ اتنا مضبوط تھا کہ اپنے تمام دینی اور دنیاوی امور میں اسکی طرف رجوع کرتے تھے، اس کا خوف ہر وقت ان کے دل پر طاری رہتا تھا اور ہر حال میں اسی کی بندگی میں لگے رہتے تھے نبی کریم (ﷺ) نے ان کے بارے میں فرمایا ہے کہ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے، آدھے رات تک نماز پڑھتے اور جب دشمن سے مڈبھیڑ ہوجاتی تو میدان چھوڑ کر نہیں بھگاتے تھے۔