سورة ص - آیت 13
وَثَمُودُ وَقَوْمُ لُوطٍ وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ ۚ أُولَٰئِكَ الْأَحْزَابُ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
نیز ثمود، قوم لوط اور اصحاب [١٥] ایکہ بھی (جھٹلا چکے) یہ واقعی [١٦] بڑے لشکر تھے۔
تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی
اور قوم ثمود، قوم لوط اور ایکہ والوں نے بھی اپنے اپنے زمانے کے رسولوں کی تکذیب کی اور وہ قومیں کفار قریش کے مقابلے میں تعداد، قوت اور مال و دولت میں بہت آگے تھیں، لیکن جب اللہ کا عذاب آگیا تو ان میں سے کوئی قوم بھی ہزار جتن کے باوجود اس سے نہ بچ سکی۔ آیت (21) میں فرعون کی صفت ” میخوں والا“ بتائی گئی ہے۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ یا تو اس سے مراد یہ ہے کہ اس کی حکومت بہت ہی قوی تھی جیسے زمین پر میخیں گاڑ دی گئی ہوں، یا یہ کہ اس کے لشکر کی تعداد اتنی کثیر تھی کہ جہاں ٹھہرتا خیموں کی کثرت سے زمین بھر جاتی تھی، یا مراد یہ ہے کہ فرعون جب کسی کو عذاب دیتا تو اس کے ہاتھ پاؤں میں میخ ٹھوک دیتا تھا۔