سورة آل عمران - آیت 106

يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اس دن جب کہ کچھ چہرے روشن ہوں گے اور کچھ سیاہ ہو رہے ہوں گے تو جن لوگوں کے چہرے سیاہ ہوں گے (انہیں کہا جائے گا) کیا تم ہی وہ لوگ ہو جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار [٩٧] کیا تھا ؟ سو جو تم کفر کرتے رہے اس کے بدلے عذاب کا مزا چکھو

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

76۔ گذشتہ آیت کے آخر میں اختلاف کرنے والوں کو عذاب الیم سے ڈرایا گیا ہے، یہاں بتایا جا رہا ہے کہ یہ عذاب انہیں اس دن ملے گا جب مؤمنوں کے چہرے نور ایمان سے چمک رہے ہوں گے اور کافروں اور دین میں اختلاف پیدا کرنے والوں کے چہرے نور ایمان سے محروم ہونے کی وجہ سے سیاہ ہوں گے۔ ابن عباس (رض) کا قول ہے کہ روشن چہرے والوں سے مراد اہل سنت والجماعت ہیں، اور سیاہ چہرے والوں سے مراد اہل بدعت اور امت میں افتراق پیدا کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قیامت کے دن روشن چہروں والا بنائے۔ آمین۔