سورة الصافات - آیت 1
وَالصَّافَّاتِ صَفًّا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
صف بستہ کھڑا ہونے والوں (فرشتوں) کی قسم
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(1) اللہ تعالیٰ نے اس سورت کریمہ کی ابتدا فرشتوں کی قسم کھا کر اپنی ذات کے لئے اثبات و حدانیت کے ذریعہ کی ہے، عبداللہ بن مسعود، عبد اللہ بن عباس، عکرمہ، سعید بن جبیر، مجاہد اور قتادہ وغیر ہم کا خیال ہے کہ ” الصآفات“ سے مراد وہ فرشتے ہیں جو آسمان میں اپنے رب کے سامنے صفیں باندھ کر کھڑے ہوتے ہیں، مسلم کی روایت ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا :” کیا تم لوگ اسی طرح صفیں نہیں باندھو گے جس طرح فرشتے اپنے رب کے حضور صفیں باندھتے ہیں؟ لوگوں نے پوچھا : فرشتے اپنے رب کے سامنے کس طرح صفیں باندھتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا : اگلی صفوں کو پوری کرتے ہیں اور صف میں ایک دوسرے سے ملے رہتے ہیں۔ “