وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُّبِينٌ
ہم نے اس (نبی) کو شعر کہنا نہیں سکھایا [٦١] اور یہ اس کے لئے مناسب [٦٢] بھی نہ تھا۔ یہ تو ایک نصیحت اور واضح پڑھی جانے والی کتاب ہے
34 -مشرکین کہا کرتے تھے کہ محمد شاعر ہے اور قرآن اس کی شاعری کا نتیجہ ہے اس آیت کریمہ میں انہی دونوں باتوں کی تردید کی گئی ہے کہ نہ محمد شاعر ہیں اور نہ قرآن ان کی جدت طبع کا نتیجہ ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے انہیں شاعری نہیں سکھائی ہے کہ وہ شعر کہہ سکیں اور نہ ان کے مقام نبوت کے لئے یہ مناسب ہے منصب نبوت کو شاعری پر قیاس نہیں کیا جاسکتا ہے، کیونکہ شعراء تو جھوٹ بولتے ہیں اور مباغلہ اور خلاف واقعہ باتیں بیان کرتے ہیں، جبکہ قرآن کریم کتاب الٰہی ہے جس سے مقصود یہ ہے کہ بندوں کو ان کے پیدا کرنے والے کی بندگی کی طرف بلایا جائے اور کفر و سرکشی کے انجام بد سے انہیں ڈرایا جائے،