وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اللہ نے تمہیں رزق دیا ہے اس میں سے (اس کی راہ میں) خرچ کرو۔ تو کافر ایمان والوں کو یوں جواب دیتے ہیں کہ : ''کیا ہم اسے کھلائیں جسے اگر اللہ چاہتا تو خود [٤٦] ہی کھلا سکتا تھا ؟'' تم تو صریح گمراہی میں پڑگئے ہو۔
25 -حسن بصری کہتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میں ﴿الَّذِينَ كَفَرُوا﴾ سے مراد یہود ہیں، جنہیں اللہ نے مال و دولت سے نوازا تھا، جب ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ مدینہ کے فقیروں اور محتاجوں پر خرچ کریں تو کہتے ہیں کہ کیا ہم انہیں کھلائیں جنہیں اللہ چاہتا تو کھلاتا، یہ تو صریح گمراہی ہے کہ ہم سے اللہ کی مرضی کے خلاف کرنے کو کہا جاتا ہے۔ مقاتل کا خیال ہے کہ ان سے مراد کفار قریش ہیں، عاص بن وائل سہمی سے جب کوئی غریب مسلمان کچھ مانگتا تو کہتا کہ اپنے رب کے پاس جاؤ جس پر ایمان لائے ہو خازن نے اپنی تفسیر میں اس کا یہ قول نقل کیا ہے کہ اللہ نے تو اسے محروم بنا رکھا ہے اور میں اسے کھانے کے لئے دوں۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ یہ یہود مدینہ یا کفار قریش یا دونوں ہی قسم کے لوگ ایسی بات مسلمانوں کا مذاق اڑانے کے لئے کہا کرتے تھے