سورة يس - آیت 42
وَخَلَقْنَا لَهُم مِّن مِّثْلِهِ مَا يَرْكَبُونَ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
پھر ان کے لئے ایسی ہی اور چیزیں پیدا [٤١] کیں جن پر وہ سوار ہوتے ہیں۔
تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی
22 مجاہد، قتادہ، ابن عباس (رض) اور بہت سے مفسرین کا خیال ہے کہ اس سے مراد اونٹ ہے، جس کے ذریعہ لوگ خشکی کا راستہ طے کرتے ہیں، قدیم زمانے میں عرب کے لوگ اونٹ کو خشکی کا سفینہ کہتے تھے، ابن عباس (رض) کا ایک دوسرا قول ہے کہ اس سے مراد وہ کشتیاں ہیں جو کشتی نوح کے بعدبنائی گئیں اور قیامت تک بنتی رہیں گی۔