إِنَّا جَعَلْنَا فِي أَعْنَاقِهِمْ أَغْلَالًا فَهِيَ إِلَى الْأَذْقَانِ فَهُم مُّقْمَحُونَ
ہم نے ان کے گلوں میں طوق [٨] ڈال دیئے ہیں جو ان کی ٹھوڑیوں تک پہنچ گئے ہیں۔ لہٰذا وہ سر اٹھائے ہی رہتے ہیں۔
5 -مشرکین قریش کا جو حال اوپر بیان کیا گیا ہے کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے اور حالت کفر پر ہی ان کی موت ہوگئی، اسی بات کی مزید تاکید کے طور پر کہا جا رہا ہے کہ انکار حق میں ان کا حال ان لوگوں جیسا ہے جن کے ہاتھوں میں بیڑیاں ڈال کر ان کی گردنوں سے باندھ دیا گیا ہو اور ان کے ہاتھ ٹھڈی کے نیچے گردنوں میں اسطرح اٹک گئے ہوں کہ ان کے سر بالکل اوپر کی طرف اٹھ گئے ہوں نہ نیچے کی طرف دیکھ پاتے ہوں اور نہ ہی ادھر ادھر دیکھ سکتے ہوں، تو جس طرح ایسے لوگ کبھی بھی نیچے کی طرف دیکھ کر راہ راست پر نہیں چل سکتے ہیں، اسی طرح مشرکین قریش بھی اللہ کی ہدایت سے لاکھوں کو س دور ہیں، اور کبھی بھی حق کی طرف مائل نہیں ہو سکتے ہیں۔ قراء اور ضحاک کا خیال ہے کہ یہ ایک مثال ہے جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے یہ بتانا چاہا ہے کہ ہم نے کافروں کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے روک دیا ہے، جیسا کہ سورۃ الاسراء آیت 29 میں آیا ہے : ﴿وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَى عُنُقِكَ﴾ ” آپ اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھئے“ یعنی اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے نہ رکئے۔