وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِعِبَادِهِ بَصِيرًا
اور اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کے اعمال کے مطابق ان کا مواخذہ کرتا تو سطح زمین پر کوئی جاندار [٥٢] (زندہ) نہ چھوڑتا لیکن وہ تو ایک مقررہ وقت تک انہیں ڈھیل دیے جاتا ہے۔ پھر جب ان کا وہ مقررہ وقت آجائے گا تو اللہ یقیناً اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے (وہ ان سے نمٹ لے گا)
آیت 45 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ آدمی کے ہر گناہ پر دنیا میں ہی اس کا مواخذہ کرتا اور اس پر عذاب نازل کردیتا تو کرہ ارض پر کوئی ذی روح باقی نہیں رہتا، اس نے انسانوں کے حساب و کتاب کے لئے قیامت کا دن مقرر کر رکھا ہے جب وہ وقت آجائے گا تو وہ سبھوں کو اکٹھا کرے گا اور ہر ایک کو اس کے عمل کے مطابق جزا و سزا دے گا اور وہ خوب واقف ہے کہ کون اس دن عذاب کا مستحق ہوگا اور کون اعزاز و اکرام کا وباللہ التوفیق۔