اسْتِكْبَارًا فِي الْأَرْضِ وَمَكْرَ السَّيِّئِ ۚ وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ ۚ فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ الْأَوَّلِينَ ۚ فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَبْدِيلًا ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَحْوِيلًا
جس کی وجہ ان کا زمین میں بڑا بن کر رہنا اور بری چالیں چلنا تھا۔ حالانکہ بری چال تو چال چلنے والے پر ہی آپڑتی ہے۔ پھریہ صرف اس سنت الٰہی کا انتظار کر رہے ہیں جو پہلے لوگوں میں جاری رہی۔ اللہ کی اس سنت میں آپ نہ تو کبھی کوئی تبدیلی [٤٩] پائیں گے اور نہ تغیر [٥٠]۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ان کے کردار سے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے اس انتظار میں ہیں کہ اللہ انہیں بھی گزشتہ ظالم قوموں کی طرح ہلاک کر دے، اگر انہوں نے اپنی حالت نہیں بدلی تو یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اللہ کا قانون کبھی نہیں بدلتا ہے اور نہ ایسا ہوتا ہے کہ عذاب کا مستحق کوئی ہو اور نازل ہوجائے کسی اور پر اس لئے اہل مکہ کے لئے اس میں خیر ہے کہ عذاب کا وقت آنے سے پہلے توبہ کرلیں اور اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئیں۔