قُلْ أَرَأَيْتُمْ شُرَكَاءَكُمُ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا فَهُمْ عَلَىٰ بَيِّنَتٍ مِّنْهُ ۚ بَلْ إِن يَعِدُ الظَّالِمُونَ بَعْضُهُم بَعْضًا إِلَّا غُرُورًا
آپ ان کافروں سے کہئے : اپنے ان شریکوں کو تو ذرا دیکھو جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو (اور) مجھے بتاؤ کہ انہوں نے زمین کا کون سا حصہ پیدا کیا ہے؟ یا آسمانوں میں ان کی شراکت ہے یا ہم نے انہیں کوئی ایسی تحریر دی [٤٤] ہے جس کی رو سے وہ کوئی واضح دلیل رکھتے ہیں۔ (ان میں سے کوئی بات بھی نہیں) بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے کو فریب کے وعدے [٤٥] دیتے رہتے ہیں۔
22 -آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان پائی جانے والی تمام مخلوقات کا خالق و مالک تنہا اللہ ہے، اس کا کوئی ساجھی نہیں ہے اسی حقیقت کو مشرکین قریش کے دل و دماغ میں عقلی دلیل کے ذریعہ اتارنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) سے فرمایا : آپ ان مشرکین سے پوچھئے کہ جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، کیا وہ زمین کے پیدا کرنے میں اللہ کے شریک رہے ہیں، یا آسمان کے پیدا کرنے میں کہ وہ تمہاری نظر میں عبادت کے مستحق بن گئے ہیں؟ یا اللہ کی کوئی نوشتہ تحریر تمہارے پاس ہے جس میں لکھا ہے کہ اللہ کے ساتھ غیروں کو شریک بنانا جائز ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : حقیقت یہ ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے، بلکہ یہ ظالم لوگ اپنے آپ کو ایک دوسرے سے یہ کہہ کر دھوکہ دیتے ہیں کہ ہمارے یہ معبود اللہ کے نزدیک سفارشی بنیں گے اور ہمیں اس سے قریب کریں گے، اس لئے بغیر دلیل و برہان ان کی عبادت کرتے ہیں۔