وَمَا يَسْتَوِي الْأَحْيَاءُ وَلَا الْأَمْوَاتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُسْمِعُ مَن يَشَاءُ ۖ وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ
اور نہ ہی زندے اور مردے [٢٨] یکساں ہوتے ہیں۔ اللہ تو جسے چاہے سنا سکتا ہے لیکن آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں [٢٩] میں پڑے ہیں
اور جس طرح زندہ لوگ مردوں کے برابر نہیں، اسی طرح حق و باطل برابر نہیں ہو سکتے۔ ابن قتیبہ کہتے ہیں کہ ” زندوں“ سے مراد اہل دانش اور مردوں سے مراد جاہل و نادان لوگ ہیں اور قتادہ کہتے ہیں کہ جس طرح مذکورہ بالا چیزیں آپس میں برابر نہیں ہو سکتی ہیں اسی طرح مومن و کافر برابر نہیں ہو سکتے ہیں۔ آیت 22 کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ جسے چاہتا ہے اپنی آیتوں کو سمجھنے اور ان سے نصیحت حاصل کرنے کی توفیق دیتا ہے اور جس طرح قبروں میں مدفون مردے سننے کی صلاحیت نہیں رکھتے اسی طرح وہ مردہ دل لوگ جو اللہ تعالیٰ کی معرفت اور فہم قرآن کریم کی نعمت سے محروم ہوتے ہیں کسی د لیل و حجت اور کسی نصیحت سے مستفید نہیں ہوتے ہیں کفر پر اصرار کرنے والوں کو مردوں سے تشبیہ دے کر، ان کے ایمان سے قطعی طور پر نا امیدی کا اظہار کیا گیا ہے