وَاللَّهُ خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ جَعَلَكُمْ أَزْوَاجًا ۚ وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَىٰ وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ ۚ وَمَا يُعَمَّرُ مِن مُّعَمَّرٍ وَلَا يُنقَصُ مِنْ عُمُرِهِ إِلَّا فِي كِتَابٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ
اللہ نے تمہیں مٹی سے، پھر نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر تمہیں جوڑے جوڑے [١٧] بنایا۔ جو بھی مادہ حاملہ ہوتی یا بچہ جنتی ہے تو اللہ کو اس کا علم ہوتا ہے۔ اور کوئی بڑی عمر والا جو عمر دیا جائے یا اس کی عمر کم کی جائے تو یہ سب کچھ کتاب میں درج ہے۔ اللہ کے لئے یہ بات بالکل آسان ہے۔
9- اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے بعث بعد الموت کی ایک دوسری دلیل پیش کی ہے، فرمایا کہ اس نے تمہیں پہلی بار تمہارے باپ آدم کی صورت میں مٹی سے پیدا کیا، پھر تمہیں اور تمہاری نسلوں کو تمہارے باپ دادوں کے نطفوں سے پیدا کیا، پھراس نے اپنے لطف و کرم سے تم میں سے بعض کو مذکر اور بعض کو مؤنث بنایا اور ہر عورت کا حاملہ ہونا اور بچہ جننا، سب کچھ اس کے علم میں ہوتا ہے کسی انسان کی عمر لمبی ہوتی ہے اور کسی کی مختصر یہ ساری باتیں لوح محفوظ میں ازل سے مکتوب ہیں اور یہ تمام افعال اللہ کے لئے بہت ہی آسان ہیں اس کا علم ہر چیز کو محیط ہے اور اس کی قدرت سے کؤی چیز خارج نہیں ہے۔