وَقَالَ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا بَلْ مَكْرُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ إِذْ تَأْمُرُونَنَا أَن نَّكْفُرَ بِاللَّهِ وَنَجْعَلَ لَهُ أَندَادًا ۚ وَأَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ وَجَعَلْنَا الْأَغْلَالَ فِي أَعْنَاقِ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور جو کمزور سمجھے جاتے تھے وہ بڑا بننے والوں سے کہیں گے : ’’بات یوں نہیں بلکہ یہ تمہاری شب و روز کی چالیں تھیں جب تم ہمیں [٥٠] حکم دیتے تھے کہ ہم اللہ کا انکار کریں اور اس کے شریک بنائیں‘‘ پھر جب وہ عذاب دیکھیں گے تو اپنی [٥١] ندامت کو چھپائیں گے اور ہم ان کافروں کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے۔ انھیں ایسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے وہ کام کیا کرتے تھے۔
آیت 33 کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ چھوٹے اور بڑے کافروں کے مذکور بالا تکرار کے بعد ان کے لئے تیار کردہ جہنم کا عذاب جب ان کے سامنے پیش کردیا جائے گا تو یاس و حسرت سے ان کے دل بھر جائیں گے، لیکن دشمنوں کی ہنسی کے ڈر سے ایک دوسرے سے اپنا اندرونی حال بیان نہیں کریں گے اور کافروں کی گردنوں میں زنجیریں ڈال کر ان کے ہاتھوں سمیت باندھ دیا جائے گا اور یہ سب کچھ ان کے اپنے کئے کا انجام ہوگا سرداران کفر اور ان کے پیروکاروں میں سے ہر ایک اپنے اپنے جرائم کے مطابق عذاب میں ڈال دیئے جائیں گے۔