قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قُلِ اللَّهُ ۖ وَإِنَّا أَوْ إِيَّاكُمْ لَعَلَىٰ هُدًى أَوْ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
آپ ان سے پوچھئے کہ آسمانوں اور زمین سے تمہیں کون رزق دیتا ہے؟ آپ کہئے کہ اللہ (ہی رزق دیتا ہے) اور ہم میں [٣٩] اور تم میں سے ایک فریق ہی ہدایت پر یا کھلی گمراہی میں پڑا ہوا ہے۔
20 -اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کی زبانی کفار کی زجر و توبیخ کے لئے فرمایا کہ تمہیں آسمانوں سے بارش برسا کر اور زمین سے پودے اگا کر کون روزی دیتا ہے؟ ظاہر ہے کہ ان کے پاس اس کے سوا اور کیا جواب ہے کہ وہ اللہ ہے جو سب کاروزی رساں ہے۔ آیت کے آخری حصہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا کہ کافروں کو خبر دے دیں کہ وہ گمراہی پر ہیں، لیکن ایک ایسے اسلوب میں جس میں ان کے لئے دعوت فکر و نظر ہے، کہا کہ ہم دونوں جماعتوں میں سے ایک یقیناً راہ حق پر ہے اور دوسری جماعت گمراہ ہے ایک جماعت ان لوگوں کی ہے جو صرف اللہ کو خالق و رازق مانتے ہیں اور اسی کی عبادت کرتے ہیں اور دوسری جماعت ان لوگوں کی ہے جو پتھر کے تراشے بتوں کی پرستش کرتے ہیں جن میں کوئی قدرت نہیں ہے، ہر عقل و خرد والا یہی کہے گا کہ راہ حق پر وہ لوگ ہیں جو اس ذات برحق کی عبادت کرتے ہیں جو پیدا کرتا ہے، روزی دیتا ہے، اور نفع و نقصان کا مالک ہے اور گمراہ وہ لوگ ہیں جو بے جان بتوں کی عبادت کرتے ہیں۔