سورة سبأ - آیت 22

قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْكٍ وَمَا لَهُ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

(اے نبی!) آپ ان سے کہئے کہ : جن کو تم اللہ کے سوا (الٰہ) سمجھ رہے ہو انھیں پکار کر دیکھ لو۔ وہ تو آسمانوں اور زمین کے موجودات میں ذرہ بھر بھی اختیار نہیں رکھتے، نہ ہی ان موجودات میں ان کی کچھ شرکت ہے اور نہ ہی ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

17 -اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کی زبانی تمام کافروں سے بالعموم اور کفار مکہ سے بالخصوص فرمایا کہ جن بتوں کو اللہ کے سوا تم اپنا معبود سمجھتے ہو ذرا انہیں پکارو تو سہی، کیا وہ تمہاری پکار کا جواب دیتے ہیں؟ جواب یقیناً نفی میں ہوگا اس لئے کہ وہ پتھر کے بے جان صنم ہیں، آسمانوں اور زمین میں پائی جانے والی چیزوں میں سے ایک ذرہ کے بھی مالک نہیں ہیں، نہ ہی ان کی تخلیق و ملکیت میں وہ اللہ کے کسی بھی حیثیت سے شریک ہیں اور نہ کارہائے کائنات کے چلانے میں اللہ کو ان کی مدد کی ضرورت ہے، مفسرین لکھتے ہیں کہ جب ان کی عاجزی اور بے کسی اس حد کو پہنچی ہوئی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرح انہیں پکارنا اور ان سے امید لگانا کہاں کی عقلمندی ہے۔