وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَيْهِمْ إِبْلِيسُ ظَنَّهُ فَاتَّبَعُوهُ إِلَّا فَرِيقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ
ان لوگوں کے متعلق ابلیس نے اپنا گمان درست پایا [٣٣]۔ چنانچہ مومنوں کے گروہ کے سوا سب نے اسی کی پیروی کی۔
15 -مفسرین لکھتے ہیں کہ اس آیت کا تعلق اگر قوم سبا سے مانا جائے تو معنی یہ ہوگا کہ ابلیس نے ان کے بارے میں اپنے دل میں یہ گمان کیا کہ اگر اس نے انہیں گمراہ کیا تو وہ لوگ اس کی پیروی کریں گے، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ انہوں نے شیطان کی باتوں میں آ کر اللہ اور اس کے رسولوں کا انکار کیا اور سرکشی کی راہ اختیار کی اور اگر اس کا تعلق عام انسانوں سے مانا جائے تو مفہوم یہ ہوگا کہ ابلیس نے تمام انسانوں کے بارے میں ایسا گمان کیا کہ اگر وہ انہیں اللہ کی نافرمانی کی طرف بلائے گا تو وہ لوگ اس کی بات مان جائیں گے اور اس کے پیچھے ہو لیں گے، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ اکثر و بیشتر لوگوں نے اس کی پیروی کی اور اللہ کے احکام کو پس پشت ڈال دیا۔