سورة سبأ - آیت 15

لَقَدْ كَانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ ۖ جَنَّتَانِ عَن يَمِينٍ وَشِمَالٍ ۖ كُلُوا مِن رِّزْقِ رَبِّكُمْ وَاشْكُرُوا لَهُ ۚ بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

قوم سبا کے لئے ان کے مسکن میں ہی ایک نشانی [٢٤] موجود تھی۔ اس مسکن کے دائیں، بائیں دو باغ [٢٥] تھے۔ (ہم نے انھیں کہا تھا کہ) اپنے پروردگار کا دیا ہوا رزق کھاؤ [٢٦] اور اس کا شکر ادا کرو۔ پاکیزہ اور ستھرا شہر ہے اور معاف فرمانے والا پروردگار

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

12 -اوپر کی آیت میں اللہ تعالیٰ کے کچھ شکر گزار بندوں اور شکر کی بدولت ان پر اللہ کے جو احسانات ہوئے ان کا ذکر ہوا، اسی ضمن میں اب ایک ایسی قوم کا ذکر ہو رہا ہے جس پر اللہ نے بڑے احسانات کئے تھے، لیکن انہوں نے کفران نعمت کی راہ اختیار کرلی تو اللہ نے وہ نعمتیں ان سے چھین لیں اور انہیں فقر و فاقہ میں مبتلا کردیا۔ وہ قوم سبا بن یشجب بن یعرب بن قحطان کی اولاد تھی، جن کا علاقہ اب ” مارب“ کے نام سے جانا جاتا ہے اور صنعاء سے تین رات کی مسافت پر واقع ہے۔ ان کے مکانات وادی میں واقع تھے، جس کے دائیں اور بائیں دور دور تک گھنے پھلدار درختوں کے باغات تھے کہتے ہیں کہ عورت ان درختوں کے درمیان سے اپنے سر پر خالی ٹوکرالے کر گذرتی تھی اور بغیر کسی درخت کو ہاتھ لگائے ٹوکرا پھلوں سے بھر جاتا تھا اس وادی میں مچھر، مکھی، جویں، بچھو، سانپ اور دوسرے کیڑے مکڑوے نہیں پائے جاتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں ان گوناگوں نعمتوں سے نوازا اور کہا کہ تم لوگ اپنے رب کی دی ہوئی روزی کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو، نیک عمل کرو اور گناہوں سے بچو، اتنا اچھا، خوبصورت اور پاک و صاف شہر اور گناہوں کی مغفرت کرنے والا رب، تم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہر دم اپنے رب کا شکر ادا کرتے رہو۔