أَفْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَم بِهِ جِنَّةٌ ۗ بَلِ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ فِي الْعَذَابِ وَالضَّلَالِ الْبَعِيدِ
معلوم نہیں کہ وہ اللہ پر جھوٹ باندھتا ہے یا اسے جنون لاحق ہوگیا [١٠] ہے؟ یہ بات نہیں [١١] بلکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے وہی عذاب میں مبتلا ہونے والے ہیں اور گمراہی میں دور تک چلے گئے ہیں۔
تو وہ اللہ پر افترا پردازی کر رہا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے اللہ نے یہ بات بذریعہ وحی بتائی ہے، یا پھر واقعی اسے جنون لاحق ہوگیا ہے جس کے زیر اثر اس طرح کی بہکی بہکی باتیں کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول سے متعلق اس استہزاء آمیز بات اور انکار آخرت دونوں کا جواب ان کا انجام بتا کردیا، یعنی ان کی بات اس قابل ہے ہی نہیں کہ اس کے صدق و کذب سے متعلق بات کی جائے، بس انہیں جان لینا چاہئے کہ قیامت کے دن انہیں درد ناک عذاب دیا جائے گا، نیز اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں خبر دی کہ وہ اپنی گمراہی میں بہت دور جا چکے ہیں، جہاں سے راہ راست کی طرف ان کے لوٹ کر آنے کی اب کوئی توقع نہیں ہے۔