وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَأْتِينَا السَّاعَةُ ۖ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتَأْتِيَنَّكُمْ عَالِمِ الْغَيْبِ ۖ لَا يَعْزُبُ عَنْهُ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَلَا أَصْغَرُ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرُ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
کافر کہتے ہیں کہ ’’ہم پر قیامت نہیں آئے گی‘‘ آپ ان سے کہئے کہ : کیوں نہیں آئے گی، میرے پروردگار کی قسم! وہ تم پر آکے رہے گی۔ (اس پروردگار کی قسم) جو غیب [٥] کا جاننے والا ہے۔ اس سے آسمانوں اور زمین میں کوئی ذرہ بھر چیز بھی چھپی نہیں رہ سکتی۔ اور ذرہ سے چھوٹی یا بڑی کوئی چیز ایسی [٦] نہیں جو واضح کتاب میں درج نہ ہو۔
3 -مشرکین مکہ آخرت کا انکار کرتے تھے اور کہتے تھے کہ اس زندگی کے بعد کوئی دوسری زندگی نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کی زبانی ان کے اس باطل عقیدہ کی تردید کی ہے کہ یہ تمہاری خام خیالی ہے، اس رب کی قسم جو تمام غیبی امور کا جاننے والا ہے، قیامت آکر رہے گی، اس علام الغیوب سے آسمانوں اور زمین کے درمیان ایک ذرہ کے برابر بھی کوئی چیز مخفی نہیں ہے، اور نہ اس سے کوئی چھوٹی یا بڑی چیز ہر چیز اور ہر بات اس کے علم میں ہے اور لوح محفوظ میں درج ہے۔ انسانوں کی ہڈیاں اور ان کے جسموں کے ٹکڑے، جہاں بھی ہوں اور جتنے بھی بکھر گئے ہوں اسے ایک ایک ذرے کی خبر ہے اور روز قیامت ایک لفظ ” کن“ کے ذریعہ ان سب کو آن واحد میں جمع کر کے اسی طرح زندہ کر دے گا جس طرح اس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا تھا۔