يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
اے نبی! اپنی بیویوں، اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی چادروں کے پلو اپنے اوپر [٩٩] لٹکا لیا کریں۔ اس طرح زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور انھیں ستایا نہ جائے اور اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
(48) عہد نبوی میں مسلمان عورتیں رات کو قضائے حاجت کے لئے نکلتیں تو بعض منافقین انہیں لونڈیاں سمجھ کر یا اس بہانے سے ان پر آوازیں کستے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی اور انہیں حکم دیا کہ جب وہ نکلا کریں تو لمبی چادر سے اپنے آپ کو اوپر سے نیچے تک ڈھانک لیں تاکہ ایذا پہنچانے والے اور شرارت پسند نوجوان جان جائیں کہ یہ شریف گھرانوں کی آزاد عورتیں ہیں، لونڈیاں نہیں تو پھر اپنی شرارتوں سے باز رہیں گے۔ طبری نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے، اللہ تعالیٰ نے مسلمان عورتوں کو حکم دیا ہے کہ جب وہ قضائے حاجت کے لئے اپنے گھروں سے نکلیں تو اپنے سروں کے اوپر سے چادر ڈال کر چہرے چھپا لیا کریں اور ایک آنکھ کھلی رکھیں ابن ابی حاتم نے ام سلمہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو انصار کی عورتیں بہت ہی باوقار طور پر کالی چادریں اوڑھ کر نکلنے لگیں۔