سورة البقرة - آیت 28

كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(لوگو!) تم اللہ کا انکار کیسے کرتے ہو۔ حالانکہ تم مردہ (معدوم) تھے تو اس نے تمہیں زندہ کیا۔ پھر وہی تمہیں موت دے گا، پھر زندہ کر دے گا۔[٣٦] پھر اسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

استفہام بمعنی تعجب، انکار اور توبیخ ہے، اور خطاب انہی کافروں کو ہے جن کا ذکر اوپر آچکا ہے، کہ حیرت ہے کہ تم اس اللہ کا انکار کرتے ہو جس نے تمہیں عدم سے پیدا کیا ہے، پھر تمہاری عمریں پوری ہوجانے کے بعد تم پر دوبارہ موت طاری کرے گا، پھر تمہیں قیامت کے دن زندہ کرے گا، پھر اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے تاکہ تمہارے اعمال کا بدلہ تمہیں دے۔ حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ تم تقوی کی راہ اختیار کرتے، اللہ پر ایمان لاتے، اس کے عذاب سے ڈرتے اور اس کے ثواب کی امید کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے وجود، اپنی قدرت، اور اپنے خالق ہونے پر ایک دوسری دلیل پیش کی ہے کہ جس طرح اس نے تمہیں عدم سے پیدا کیا، پھر تمہیں موت دے گا اور پھر دوبارہ زندہ کرے گا، اسی طرح اس نے تمہارے لیے زمین اور اس میں موجود تمام نعمتیں پیدا کیں اور پھر آسمان کو پیدا کیا۔