وَإِذْ قَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوا ۚ وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِّنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ ۖ إِن يُرِيدُونَ إِلَّا فِرَارًا
اور جب ان کا ایک گروہ کہنے لگا : ’’یثرب [١٦] والو! (آج) تمہارے ٹھہرنے کا کوئی موقعہ نہیں لہٰذا واپس آجاؤ [١٧]‘‘ اور ان کا ایک گروہ نبی سے (واپس جانے کی) اجازت مانگ رہا تھا اور کہتا تھا کہ : ہمارے گھر غیر محفوظ (لُگّے) ہیں حالانکہ ان کے گھر غیر محفوظ نہیں تھے وہ تو صرف (جنگ سے) فرار [١٨] چاہتے تھے
(11) منافقین کی ایک جماعت نے مسلمانوں کے عزم و ثبات کو کمزور کرنے کے لئے کہا کہ خندق اور سطح پہاڑی کی درمیانی جگہ میں رہ کر تم لوگ اپنے بال بچوں کی حفاظت نہیں کرسکتے ہو، اس لئے تم لوگ مدینہ لوٹ جاؤ اور کچھ لوگوں نے نبی کریم (ﷺ) سے یہ کہہ کر اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت چاہی کہ ان کے مکانات بالکل غیر محفوظ ہیں اور ڈر ہے کہ دشمن حملہ کر کے ہمارے بچوں کو ہلاک کردیں گے، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی تکذیب کی اور کہا کہ ان کے اجازت مانگنے کی اصل وجہ یہ نہیں ہے کہ ان کے مکانات غیر محفوظ ہیں، بلکہ وہ کسی بہانے میدان جنگ سے بھاگنا چاہتے ہیں۔