أَوَلَمْ يَهْدِ لَهُمْ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْقُرُونِ يَمْشُونَ فِي مَسَاكِنِهِمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ ۖ أَفَلَا يَسْمَعُونَ
کیا انھیں اس بات سے کچھ رہنمائی نہیں ملی کہ ان سے پیشتر ہم کئی ایسی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں جن کے رہائشی مقامات پر (آج) یہ لوگ چل پھر رہے ہیں۔ اس میں بھی بہت سی نشانیاں ہیں۔ کیا یہ سنتے [٢٨] نہیں؟
(19) کفار مکہ کو دعوت فکر و نظر دی جا رہی ہے کہ ہم ان سے پہلے بہت سی کافرو مشرک قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں اور یہ لوگ شام کا سفر کرتے ہوئے مدائن صالح، علاقہ مدین اور بحیرہ لوط کے قریب سے گذرتے ہیں اور ان کے باقی ماندہ آثار کا اپنی آنکھوں سے نظارہ کرتے ہیں تو ان نشانیوں پر نگاہ عبرت کیوں نہیں ڈالتے اور وہ کھنڈرات انہیں ان قوموں کی بربادی کے جو واقعات سناتے ہیں ان پر کان کیوں نہیں دھرتے، تاکہ عبرت حاصل کریں اور کفر و شرک سے تائب ہو کر قرآن کریم اور رسول اللہ (ﷺ) پر ایمان لے آئیں۔