إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا الَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِهَا خَرُّوا سُجَّدًا وَسَبَّحُوا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ۩
ہماری آیات پر تو وہی لوگ ایمان لاتے ہیں کہ جب انھیں ان آیات سے نصیحت کی جاتی ہے۔ تو سجدہ [١٧] میں گر پڑتے ہیں اور اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے۔
(13) منکرین قیامت کا انجام بدبیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے ممنین مخلصین کا ذکر کیا ہے کہ ہماری آیتوں پر حقیقی معنوں میں وہی لوگ ایمان لاتے ہیں جنہیں قرآن کریم کی تلاوت کر کے جب نصیحت کی جاتی ہے تو اپنے دل کی طہارت اور فطرت کی پاکیزگی کی وجہ سے ان نصیحتوں کو فوراً قبول کرلیتے ہیں اور قرآن کریم کا ان پر ایسا اثر پڑتا ہے کہ نعمت اسلام پر شکر ادا کرنے کے لئے سجدہ میں گر جاتے ہیں، اپنے رب کی پاکی اور اس کی حمد و ثنا بیان کرتے ہیں اور اہل مکہ کی طرح اس کی عبادت سے قطعاً منہ نہیں موڑتے ہیں، بلکہ زندگی بھر اطاعت و بندگی کے جذبے اور نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ اس کی عبادت کرتے رہتے ہیں ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ یہ آیت نماز پنجگانہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی اور ﴿وَسَبَّحُوا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ﴾ سے مراد یہ ہے کہ وہ حالت سجدہ میں ’ سبحان اللہ وبحمدہ“ یا ” سبحان ربی الاعلی وبحمدہ“ کہتے ہیں اور ﴿وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ﴾سے مراد یہ ہے کہ وہ مومنین دیگر مسلمانوں کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرنے سے کبر و نخوت کی وجہ سے گریز نہیں کرتے ہیں۔