سورة لقمان - آیت 33

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ وَاخْشَوْا يَوْمًا لَّا يَجْزِي وَالِدٌ عَن وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ هُوَ جَازٍ عَن وَالِدِهِ شَيْئًا ۚ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۖ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرتے رہو اور اس دن سے ڈر جاؤ جب نہ تو کوئی باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام [٤٦] آئے گا اور نہ بیٹا باپ کے۔ اللہ کا وعدہ یقیناً سچا ہے لہٰذا یہ دنیا کی زندگی تمہیں دھوکہ [٤٧] میں نہ ڈال دے اور نہ کوئی دھوکے بازتمہیں اللہ کے بارے [٤٨] دھوکہ میں ڈالے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(25) اللہ تعالیٰ نے تمام بنی نوع انسان کے حال پر رحم کرتے ہوئے، انہیں ایمان باللہ صرف ایک اللہ کی عبادت اور صلاح و تقویٰ کی زندگی اختیار کرنے کی نصیحت کی ہے اور اس دن کے عذاب سے ڈرایا ہے جب کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا نہ باپ کو بیٹے کی فکر ہوگی اور نہ بیٹے کو باپ کی، ہر شخص اپنی نجات کی فکر میں ایسا مشغول ہوگا اور ایسی دہشت طاری ہوگی کہ کوئی کسی کو نہ پوچھے گا اس دن انسان کو صرف اس کا عمل صالح کام آئے گا۔ (الہ العالمین مجھے ان میں سے بنا جو تیرے سوا کسی سے امید نہیں رکھتے، اور تیرے علاوہ کسی سے آس نہیں لگاتے !) اور قیامت کے دن میں کوئی شبہ نہیں ہے، یہ اللہ کا وعدہ برحق ہے، وہ لامحالہ واقع ہو کر رہے گی، اس لئے دنیا کی زندگی کے دھوکے میں نہیں ہونا چاہئے، اور نہ شیطان کے نرغے میں پڑ کر فکر آخرت سے غافل ہونا چاہئے۔