أَلَمْ تَرَوْا أَنَّ اللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَهُ ظَاهِرَةً وَبَاطِنَةً ۗ وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَابٍ مُّنِيرٍ
کیا تم دیکھتے نہیں کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ نے تمہارے لئے کام [٢٦] پر لگا دیا ہے اور اس نے اپنی تمام ظاہری و باطنی [٢٧] نعمتیں تم پر پوری کردی ہیں (اس کے باوجود) لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو اللہ کے بارے میں جھگڑا کرتا ہے جبکہ اس کے پاس نہ علم ہے نہ ہدایت اور نہ کوئی روشنی [٢٨] دکھانے والی کتاب ہے۔
(13) لقمان کی نصیحتوں میں سب سے پہلی نصیحت شرک باللہ کا انکار تھا، جو مخلوق کا اپنے خالق کے خلاف بغاوت کے مترادف ہے، اسی لئے ان نصیحتوں کے بعد اللہ تعالیٰ نے پھر توحید و شرک کی بات چھیڑ دی ہے اور مشرکین مکہ کے لئے اپنی گوناگوں نعمتوں کا ذکر کر کے انہیں شرک سے توبہ کرنے اور صرف اپنی عبادت کی دعوت دی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے مشرکین مکہ ! کیا رات دن تمہارے مشاہدے میں یہ بات نہیں آتی کہ تمہارے فائدے کے لئے اللہ نے ان تمام چیزوں کو مسخر کردیا ہے جو آسمانوں میں ہیں، جیسے آفتاب و ماہتاب، ستارے اور بارش اور جو زمین میں ہیں جیسے درخت، نہر، پہاڑ، سمندر، حیوانات اور معدنیات وغیرہ اور اس نے اپنی نعمتوں کو تم پر تمام کردیا ہے، چاہے وہ ظاہری ہوں، جیسے اچھی شکل و صورت اور مناسب اعضائے جسمانی اور چاہے وہ باطنی ہوں، جیسے عقل و ادراک، علم و معرفت اور دیگر بے شمار نعمتیں جن کا احاطہ نہیں کیا جاسکتا، لیکن صد حیف کہ تم ان تمام دلائل و براہین کے باوجود اللہ کی وحدانیت اور اس کے بلاشریک معبود ہونے کے باے میں بغیر کسی نقلی یا عقلی دلیل کے اور بغیر کسی آسمانی وحی کے صرف کبر و عناد کی بنیاد پر جھگڑتے ہو۔