يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ
پیارے بیٹے! نماز قائم کرو، نیکی کا حکم کرو اور برے کام سے منع کرو اگر تجھے کوئی تکلیف پہنچے تو اس پر صبر کرو [٢٣]۔ بلاشبہ یہ سب باتیں بڑی ہمت کے کام ہیں
(10) لقمان نے کہا، میرے بیٹے ! نماز قائم کرو یعنی اس کے تمام شروط ارکان اور واجبات و سنن کی رعایت کرتے ہوئے اسے ادا کرو، اور لوگوں کو اللہ کی بندگی اور بھلائی کا حکم دو اور انہیں شرک و بدعت برے قول و عمل اور ہر برائی سے روکو اور اس راہ میں تمہیں جو تکلیف پہنچے اس پر صبر کرو یہ سارے امور اللہ کی جانب سے حتمی اور واجب العمل ہیں۔ شو کانی لکھتے ہیں کہ آیت میں مذکور اعمال کو بطور خاص اس لئے بیان کیا گیا ہے کہ یہ تمام بھلائیوں کی اساس ہیں ابن جریر لکھتے ہیں :﴿ إِنَّ ذَلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ﴾ کا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مذکورہ بالا امور اعلیٰ ترین اخلاق اور حصول نجات کے لئے اہم ترین اعمال ہیں، قرطبی نے اس تفسیر کی تائید کی ہے۔