يَا بُنَيَّ إِنَّهَا إِن تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَكُن فِي صَخْرَةٍ أَوْ فِي السَّمَاوَاتِ أَوْ فِي الْأَرْضِ يَأْتِ بِهَا اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ
پیارے بیٹے! اگر (تیرا عمل) رائی کے دانہ کے برابر بھی ہو وہ خواہ کسی چٹان میں ہو یا آسمانوں میں ہو یا زمین میں، اللہ اسے [٢٢] نکال لائے گا۔ اللہ یقیناً باریک بین اور باخبر ہے
(9) جملہ معترضہ کے بعد دوبارہ لقمان کی نصیحتوں کا ذکر ہو رہا ہے لقمان نے کہا، میرے بیٹے ! اگر رائی کے دانے کے برابر بھی کوئی عمل خیر یا شر ہوگا اور وہ کسی چٹان کے اندر یا آسمانوں یا زمین کے کسی مخفی گوشے میں ہوگا، تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ظاہر کر دے گا، اس کا حساب لے گا اور اس کے مطابق جزا یا سزا دے گا، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز بھی مخفی نہیں ہے ہر دقیق و خفی اس کے لئے عیاں ہے اور ہر ایک کی وہ خبر رکھتا ہے۔