خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ
اس نے آسمانوں کو بغیر ستونوں [١٠] کے پیدا کیا (جیسا کہ) تم انھیں دیکھتے ہو اور زمین میں سلسلہ ہائے کوہ رکھ دیئے [١١] تاکہ وہ تمہیں لے کر ہچکولے نہ کھائے اور اس میں ہر طرح کے جاندار پھیلا دیئے [١٢]۔ نیز ہم نے آسمان سے پانی برسایا جس سے ہم نے زمین میں ہر قسم کی عمدہ اجناس اگا دیں۔
(5) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی عظیم قدرت و حکمت کے چار مظاہر بیان کئے ہیں اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو بغیر نظر آنے والے ستونوں کے سہارے قائم کر رکھا ہے، اس نے محض اپنی قدرت سے نظام جاذبیت کے ذریعہ انہیں ان کی متعین جگہوں میں ثابت کردیا ہے۔ زمین پر پہاڑوں کے کھونٹے گاڑ دیئے ہیں تاکہ زمین ہلنے نہ پائے ورنہ کوئی چیز اپنی جگہ باقی نہ رہتی اور اس پر رہنے والے انسانوں اور دیگر حیوانات کو سکون و قرار حاصل نہیں ہوتا، ان کی زندگی دو بھر ہوجاتی اور اس نے مختلف قسم کے جانور پیدا کر کے انہیں زمین کے تمام گوشوں میں پھیلا دیا ہے اور اس نے آسمان سے بارش بھیجی جو انسانوں اور جانوروں کی زندگی کے لئے از بس ضرویر ہے اور اس کے ذریعہ زمین میں قسم قسم کی غذائیں اور دوائیں پیدا کیں جو انسانی زندگی کے لئے بہت ہی نافع ہیں ان تمام چیزوں کا خالق صرف اللہ ہے، ان کاموں میں کوئی اس کا شریک نہیں ہے۔ اس لئے صرف وہی عبادت کے لائق ہے۔ لیکن ظالم مشرکین ضلالت و گمراہی کی مہیب وادیوں میں بھٹکتے پھرتے ہیں اور انہیں توفیق نہیں ہوتی کہ وہ اللہ کی ان مخلوقات میں غور و فکر کر کے تمام باطل معبودوں سے رشتہ توڑ کر اپنی جبین نیاز اللہ کے سامنے جھکا دیں۔