الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
(یعنی) جو لوگ اللہ سے [٣٥] عہد کو پختہ کرنے کے بعد اسے توڑ دیتے ہیں۔ اور جن چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے، انہیں قطع کرتے ہیں اور زمین میں فساد بپا کرتے ہیں۔ ایسے ہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں
ان اہل فسق کی صفت یہ ہوتی ہے کہ یہ اپنے رب سے اور دوسرے انسانوں سے کیے گئے عہود و مواثیق کی پرواہ نہیں کرتے۔ اللہ کے اوامر کو پس پشت ڈال دیتے ہیں اور نواہی کا ارتکاب کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ایمان اور اظہار عبودیت کے ذریعہ اپنا تعلق اس کے ساتھ استوار کریں، اور رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کریں، وہ اس طرح کہ ان پر ایمان لائیں، ان سے محبت کریں اور ان کی اتباع کریں اسی طرح والدین، خویش و اقارب، دوست و احباب اور تمام بندگان اللہ کے ساتھ حسب مراتب اپنا رشتہ صحیح رکھیں، اور سب کے حقوق ادا کرتے رہیں، اہل ایمان ان حقوق کا خیال رکھتے ہیں اور حتی المقدور ہر رشتے کی حفاظت کرتے ہیں، لیکن اہل فسق تمام ہی رشتوں کو پس پشت ڈال دیتے ہیں، اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں۔ دین حق کا مذاق اڑاتے ہیں اور لوگوں کو ایمان لانے سے روکتے ہیں، در حقیقت یہی لوگ گھاٹا اٹھانے والے ہیں، اس لیے کہ انہوں نے نقض عہد، قطعِ تعلقات اور فساد فی الارض کو اپنا شیوہ بنا لیا۔