وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ إِلَّا خَمْسِينَ عَامًا فَأَخَذَهُمُ الطُّوفَانُ وَهُمْ ظَالِمُونَ
ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ پچاس برس کم ایک ہزار سال ان [٢٤] کے درمیان رہے۔ پھر ان لوگوں کو طوفان نے آگھیرا کہ وہ ظالم تھے۔
(9) نوح (علیہ السلام) اور ابراہیم (علیہ السلام) کو ان دونوں کی قوم نے بڑی اذیت پہنچائی جس کا ذکر قرآن کریم میں بار بار آیا ہے، یہاں ان کا ذکر نبی کریم (ﷺ)اور صحابہ کرام کو تسلی دینے کے لیے کیا گیا ہے نوح (علیہ السلام) کے بارے میں یہ بتایا کہ وہ ساڑھے نوسو سال تک اپنی قوم کو دعوت دیتے رہے اور ان کی جانب سے ہر اذیت وتکلیف برداشت کرتے رہے اور اس کے باوجود چند ہی لوگ مسلمان ہوئے، نبی کریم (ﷺ)کی ہمت افزائی کی جارہی ہے کہ آپ کو تو بہت تھوڑی مدت میں دعوت کے میدان میں بڑی کامیابی مل رہی ہے اور ہزار مخالفتوں کے باوجود لوگ اسلام میں داخل ہورہے ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے نوح کو ان کی قوم کے لیے نبی بنا کربھیجاوہ انہیں ساڑھے نو سو سال تک توحید کی دعوت دیتے رہے لیکن انہوں نے ان کی دعوت قبول نہیں کی اور اپنے بتوں کی پرستش کرتے رہے بالآخر نوح نے دعا کی کہ میرے رب میں مغلوب ہوں تو میری مدد فرماتواللہ نے ان کی دعا قبول فرمالی ۔