أُولَٰئِكَ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُم مَّرَّتَيْنِ بِمَا صَبَرُوا وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
یہی لوگ ہیں جنہیں ان کا اجر دوبارہ دیا جائے گا اس ثابت قدمی کے بدلے جو انہوں نے دکھلائی ہے [٧٢] اور برائی کا جواب بھلائی سے [٧٣] دیتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ [٧٤]
(26) مذکورہ بالا گروہ یہود ونصاری سے مراداہل کتاب ہیں جنہوں نے رسول اللہ کا زمانہ پایا اور ان پراور قرآن کریم پر ایمان لائے جیسے عبداللہ بن سلام اور سلمان فارسی وغیرہ ان کے بارے میں اللہ نے فرمایا کہ انہیں دوگنا اجر ملے گا ایک اجراسلام سے قبل تورات وانجیل پر ایمان لانے اور ان پر عمل کرنے کا اور دوسرا اجر قرآن اور نبی پر ایمان لانے اور اسلام پر عمل پیرا ہونے کا۔ بخاری ومسلم نے ابوموسی اشعری (رض) سے روایت کیا ہے نبی کریم (ﷺ)نے فرمایا کہ تین قسم کے لوگوں کو دوگنا اجرملے گا ان میں سے ایک اہل کتاب کا وہ شخص ہوگا جو اپنی پہلی کتاب پر اور پھر قرآن پر ایمان لایا۔ ان مومنین اہل کتاب کی صفات یہ بھی ہیں کہ وہ برائی کا جواب بھلائی سے دیتے ہیں یا گناہ کے بعد توبہ واستغفار اور نیک عمل کرتے ہیں اور اللہ نے انہیں جو روزی دی ہے اس کا ایک حصہ بھلائی کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور محروموں اور محتاجوں کی مدد کرتے ہیں