وَمَا كُنتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِيِّ إِذْ قَضَيْنَا إِلَىٰ مُوسَى الْأَمْرَ وَمَا كُنتَ مِنَ الشَّاهِدِينَ
اور جب ہم نے موسیٰ کے امر (رسالت) کا فیصلہ کیا تھا تو آپ (طور کی) غربی جانب [٥٧] موجود نہ تھے۔ اور نہ ہی (اس واقعہ کے) گواہ [٥٨] تھے۔
(2) مندرجہ ذیل تین آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے یہ حقیقت بیان کی ہے کہ محمد (ﷺ) اس کے رسول اور قرآن کریم اس کی نازل کردہ کتاب ہے اس لیے کہ موسیٰ (علیہ السلام)، اہل مدین اور قوم فرعون کے جو واقعات اوپر بیان کیے گئے ہیں ان کا علم یا تو مشاہدہ سے حاصل ہوسکتا تھا یاتاریخ کی ورق گردانی سے اور نبی کریم (ﷺ)کو یہ دونوں ہی باتیں حاصل نہیں تھیں نہ سیکڑوں سال پہلے وقوع پذیر ہونے والے ان واقعات کے وقت آپ موجود تھے اور نہ آپ پڑھنا جانتے تھے کہ تاریخ کی کتابوں سے حاصل کرلیتے اس لیے ثابت ہوا کہ آپ کو یہ باتیں اللہ نے بذریعہ وحی بتلائیں ہیں۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ کوہ طور کے اس مغربی علاقہ یا مغربی وادی میں آپ موجود نہیں تھے جہاں اللہ موسیٰ (علیہ السلام) سے ہم کلام ہوا تھا اور انہیں نبی مرسل ہونے کی خبر دی تھی اس کے باوجود اس واقعہ کی صحیح خبر دینا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ آیتیں آپ پر اللہ کی طرف سے نازل ہوئی ہیں۔