فَلَمَّا قَضَىٰ مُوسَى الْأَجَلَ وَسَارَ بِأَهْلِهِ آنَسَ مِن جَانِبِ الطُّورِ نَارًا قَالَ لِأَهْلِهِ امْكُثُوا إِنِّي آنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّي آتِيكُم مِّنْهَا بِخَبَرٍ أَوْ جَذْوَةٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّكُمْ تَصْطَلُونَ
پھر جب موسیٰ نے وہ مدت پوری کرلی اور اپنے اہل خانہ [٣٨] کو لے کر چلے تو طور (پہاڑ) کے ایک طرف انھیں آگ نظر آئی، انہوں نے اپنے اہل خانہ سے کہا تم یہاں ٹھہرو میں نے ایک آگ سی دیکھی ہے۔ شاید میں وہاں سے تمہارے لئے کچھ (راستہ کی) خبر یا آگ کا کوئی انگارا ہی [٣٩] اٹھا لاؤں تاکہ تم سینک سکو
(15) موسیٰ (علیہ السلام) کی شادی دونوں لڑکیوں میں سے ایک سے ہوگئی ور عہدنامہ کے مطابق شعیب (علیہ السلام) کے گھر رہنے لگے ابن ابی شیبہ اور بخاری وغیرہما نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ انہوں نے ان کی خدمت دس سال تک کی، ابن جریر، حاکم اور ابن مردویہ وغیرہم نے یہی بات رسول اللہ سے روایت کی ہے۔ مدت پوری کرنے کے بعد جب اپنے اہل وعیال کولے کرمصر کی طرف روانہ ہوئے تو کوہ طور کے قریب رات کے وقت راستہ بھٹک گئے اور بالکل پہاڑ کے دامن میں پہنچ گئے سخت سردی پڑرہی تھی دیکھا کہ پہاڑکی جانب سے روشنی آرہی ہے سمجھا کہ وہاں کچھ لوگ ہیں جنہوں نے آگ جلارکھی ہے اس لیے اپنے بال بچوں سے کہا کہ تم سب یہیں ٹھہرو، میں راستہ پوچھ کر آتا ہوں یاکم ازکم تمہیں گرمی پہنچانے کے لیے آگ لے کر آتا ہوں۔