فَأَصْبَحَ فِي الْمَدِينَةِ خَائِفًا يَتَرَقَّبُ فَإِذَا الَّذِي اسْتَنصَرَهُ بِالْأَمْسِ يَسْتَصْرِخُهُ ۚ قَالَ لَهُ مُوسَىٰ إِنَّكَ لَغَوِيٌّ مُّبِينٌ
پھر دوسرے دن صبح سویرے، ڈرتے ڈرتے اور خطرے کو بھانپتے ہوئے شہر میں داخل ہوئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہی شخص جس نے کل ان سے مدد مانگی تھی (آج پھر) ان سے فریاد طلب کر رہا ہے۔ موسیٰ نے جواب : تو تو صریح [٢٨] گمراہ شخص ہے۔
(11) اس غیر ارادی اور اچانک قتل کے حادثہ کے بعد موسیٰ خوف زدہ ہوگئے کہ معلوم نہیں فرعون کو جب اس حادثہ کا علم ہوگا توان کے ساتھ کیا کرے گا ابھی یہ خوف لاحق ہی تھا کہ دوسرے دن پھر وہی اسرائیلی ایک دوسرے قبطی کے ساتھ لڑرہا تھا، اور موسیٰ کو دیکھتے ہی انہیں اپنی مدد کے لیے پکارنے لگا، موسیٰ نے اس سے کہا کہ تو بڑا جھگڑالو معلوم ہوتا ہے طاقت نہ رکھتے ہوئے سب سے جھگڑتا پھرتا ہے اور لوگوں کے لیے مصائب کاسبب بنتا ہے،