وَقَالَتْ لِأُخْتِهِ قُصِّيهِ ۖ فَبَصُرَتْ بِهِ عَن جُنُبٍ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
چنانچہ اس نے موسیٰ کی بہن سے کہا کہ : اس بچے کے پیچھے پیچھے چلتی جاؤ'' چنانچہ وہ آنکھیں بچا کر دیھتی رہی اور دوسروں [١٧] کو اس کا پتہ نہ چل سکا۔
(7) انہوں نے اپنی دس بارہ سالہ بچی سے کہا کہ دور سے دیکھتی جا یہ ٹوکرا کہاں جاتا ہے بچی نے ایسا ہی کیا اور دیکھا کہ ٹوکرا اللہ کے فیصلے کے مطابق بہتا ہوا فرعون کے محل کے قریب سے گزرا اور فرعون کے خادموں نے بچے کو ٹوکرے سے نکال کر اس کے محل میں پہنچا دیا فرعون کی بیوی آسیہ نے بچے کو دیکھتے ہی کہا کہ یہ تو بہت ہی پیارا بچہ ہے یہ میری اور فرعون کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنے گا، اس لیے دوسرے بچوں کی طرح اسے ہرگز نہ قتل کیا جائے ممکن ہے ہم دونوں اسے اپنا بیٹابنالیں۔ ہوسکتا ہے کہ آئندہ ہمارے لیے یہ بچہ مفید ثابت ہو گویا اللہ کا فیصلہ تمام فیصلوں پر غالب آرہا تھا۔