سورة القصص - آیت 7

وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ أُمِّ مُوسَىٰ أَنْ أَرْضِعِيهِ ۖ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي ۖ إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

ہم نے موسیٰ کی والدہ کی طرف الہام [١٠] کیا کہ اس بچے (موسیٰ) کو دودھ [١١] پلاتی رہو۔ پھر جب تجھے اس (کے قتل) کا خطرہ ہو تو اسے دریا میں ڈال دینا اور نہ کچھ خوف رکھنا اور نہ غم کھانا ہم اس بچے کو تیری طرف ہی لوٹا دینگے اور اسے اپنا رسول بنا دیں گے۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(6) چونکہ فرعون بنی اسرائیل کے بچوں کو قتل کروا دیتا تھا تاکہ وہ بچہ زندہ نہ رہے جس کے ہاتھوں میں اس کی حکومت کو ختم ہونا تھا اسی لیے موسیٰ جب پیدا ہوئے تو ان کی ماں بہت پریشان ہوئی للہ نے انہیں بذریعہ فرشتہ اطمینان دلایا کہ اس کی حفاظت اللہ کرے گا اس لیے وہ بچے کو دودھ پلاتی رہیں اور جس دن وہ سمجھ لیں کہ اب فرعون کے جاسوسوں کو ان کے گھر میں لڑکا ہونے کی اطلاع ہوجائے گی تو اسے بے خوف وخطرے دریائے نیل میں ڈال دیں اور ان کے بارے میں نہ ڈریں اور نہ پریشان ہوں اللہ قادر مطلق ان کا بچہ ان کے پاس پھر پہنچا دے گا اور انہیں یہ خوشخبری سنا دی کہ ان کا وہ بچہ بڑا ہو کر نبی مرسل ہوگا، چنانچہ ایسا ہی ہوا موسیٰ کی ماں نے انہیں ایک مضبوط محفوظ ٹوکرے میں ڈال کر دریا میں ڈال دیا۔