وَتَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَهِيَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ ۚ صُنْعَ اللَّهِ الَّذِي أَتْقَنَ كُلَّ شَيْءٍ ۚ إِنَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَفْعَلُونَ
اس دن تو سمجھے گا کہ پہاڑ اپنی جگہ پر جمے ہوئے ہیں حالانکہ وہ بادل کی سی چال [٩٥] چل رہے ہوں گے اور یہ اللہ کی قدرت کا کرشمہ ہوگا جس نے ہر چیز کو مضبوط [٩٦] بنایا۔ بلاشبہ تم جو کام کررہے ہو وہ اس سے خبردار [٩٧] ہے
(35) نبی کریم (ﷺ)کو مخاطب کر کے کہا جارہا ہے کہ نفخ صور کے بعد پہاڑ بظاہر اپنی جگہ پر جامد ہوں گے، لیکن وہ بادلوں کی سی تیزی کے ساتھ چل رہے ہوں گے، اکثر مفسرین نے اس آیت کی یہی تفسیر بیان کی ہے کہ ایسا قیامت کے دن اس وقت ہوگا جب اللہ تعالیٰ پوری کائنات کو ہلاک کردے گا۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الطور آیت (10) میں فرمایا ہے : ﴿وَتَسِيرُ الْجِبَالُ سَيْرًا﴾ اور سورۃ الکہف آیت (47) میں فرمایا ہے : ﴿وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ﴾ دونوں آیتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ پہاڑوں کو بہت تیزی کے ساتھ چلائے گا اور یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت کی وجہ سے ہوگا جس نے ہر چیز کو ایک مخصوص حکمت کے مطابق پیدا کیا ہے، اور جو بندوں کے تمام اچھے اور برے اعمال سے باخبر ہے، اور قیامت کے دن انہیں ان کا بدلہ دے گا۔