وَيَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ فَفَزِعَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّهُ ۚ وَكُلٌّ أَتَوْهُ دَاخِرِينَ
اور جس دن صور پھونکا [٩٢] جائے گا تو جو کوئی بھی آسمانوں میں یا زمین میں ہوگا سب گھبرا اٹھیں گے بجز ان کے جنہیں اللہ اس ہول [٩٣] سے بچانا چاہے گا۔ اور یہ سب حقیر [٩٤] بن کر اللہ کے حضور پیش ہوجائیں گے۔
(34) نفخ صور سے متعلق سورۃ الانعام آیت (73) الکہف آیت (99) طہ آیت (102) اور المومنون آیت (101) میں لکھا جاچکا ہے۔ بعض علما کا خیال ہے کہ اسرافیل (علیہ السلام) تین بار صور پھونکیں گے۔ اور بعض کا خیال ہے کہ صور دو بار ہی پھونکا جائے گا۔ ماوردی کہتے ہیں کہ اس آیت میں وہ صور مراد ہے جس کے بعد مردے قبروں سے اٹھ کر میدان محشر کی طرف دوڑ پڑیں گے۔ جب یہ صور پھونکا جائے گا تو آسمانوں اور زمین میں رہنے والے اللہ کے تمام بندے صور کی شدید آواز سے گھبرا جائیں گے اور سب پر دہشت طاری ہوجائے گی، مگر اللہ کے کچھ ایسے نیک بندے ہوں گے جنہیں اللہ تعالیٰ اس خوف و دہشت سے محفوظ رکھے گا۔ اللہ کے ان نیک بندوں کی تحدید کے بارے میں علما کے کئی اقوال ہیں۔ ایک قول یہ ہے کہ ان سے مراد تمام اہل ایمان ہیں جیسا کہ اس کے بعد والی آیت (٨٩) دلالت کرتی ہے کہ مومنین اس دن کی گھبراہٹ سے مامون رہیں گے۔