سورة النمل - آیت 81
وَمَا أَنتَ بِهَادِي الْعُمْيِ عَن ضَلَالَتِهِمْ ۖ إِن تُسْمِعُ إِلَّا مَن يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا فَهُم مُّسْلِمُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور نہ ہی آپ اندھوں [٨٥] کو ان کی گمراہی سے بچا کر راہ راست پر لاسکتے ہیں آپ تو صرف [٨٦] ان کو سنا سکتے ہیں جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں پھر فرمانبردار بن جاتے ہیں
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
مفسرین لکھتے ہیں کہ کفار مکہ قرآن کریم کو اپنے ظاہری کانوں سے سنتے تھے، لیکن ان پر اس کا رائی کے دانے کے برابر بھی کوئی اثر نہیں ہوتا تھا، اسی لیے انہیں مردوں اور بہروں سے تشبیہ دیا گیا، اور ان کی گمراہی دائمی تھی، ان کے راہ راست پر آنے کی کوئی امید نہیں تھی، اسی لیے انہیں اندھوں سے تشبیہ دیا گیا اور ہر دور میں جن کے لیے ضلالت و گمراہی لکھ دی جاتی ہے اور جن کے دلوں پر کفر کی مہر لگا دی جاتی ہے ان کا ایسا ہی حال ہوتا ہے۔