يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُّحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِن سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ أَمَدًا بَعِيدًا ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ ۗ وَاللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ
وہ دن (آنے والا ہے) جب ہر شخص اپنے اعمال کو اپنے سامنے موجود دیکھ لے گا اور (اسی طرح) اپنے برے اعمال کو بھی۔ وہ یہ تمنا کرے گا کہ کاش اس کے اور اس کے برے اعمال کے درمیان [٣٢] دور دراز کا فاصلہ ہوتا۔ اور اللہ تمہیں اپنے آپ سے ڈراتا ہے اور اللہ بندوں پر نہایت ترس کھانے والا ہے
26: اگر اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی کو ڈھیل دیتا ہے تو اس سے کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ اللہ تعالیٰ سے اس کے اعمال مخفی ہیں، بلکہ اس کے اعمال قیامت کے دن کے لیے اٹھا کر رکھ دئیے جاتے ہیں، جس دن ہر آدمی اپنی نیکیوں کو اپنے سامنے پائے گا، اور جب اپنے گناہوں کو اپنے سامنے دیکھے گا، تو تمنا کرے گا کہ کاش اس کے درمیان اور ان گناہوں کے درمیان ایسی دوری ہوتی جس کے بعد کوئی دوری نہیں ہوسکتی۔