فَلَمَّا جَاءَتْ قِيلَ أَهَٰكَذَا عَرْشُكِ ۖ قَالَتْ كَأَنَّهُ هُوَ ۚ وَأُوتِينَا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهَا وَكُنَّا مُسْلِمِينَ
پھر جب ملکہ (مطیع ہو کر) آگئی تو سلیمان نے اس سے پوچھا : ’’کیا تمہارا تخت بھی اسی طرح کا ہے؟‘‘ وہ کہنے لگی : ’’یہ تو گویا ہو بہو وہی ہے۔ اور ہمیں اس سے پہلے ہی حقیقت حال معلوم ہوگئی تھی اور ہم فرمانبردار [٤٠] ہوگئے تھے۔‘‘
چنانچہ جب وہ اپنے تخت کے قریب پہنچی تو اس سے پوچھا گیا کہ کیا تمہارا تخت شاہی ایسا ہی ہے، تو اس نے کہا کہ ہو بہو ایسا ہی ہے، مفسرین لکھتے ہیں کہ اس نے یہ نہیں کہا کہ میرا ہی تخت شاہی ہے، اور نہ یہ کہا کہ نہیں میرا تخت تو اور ہے اور یہ جواب اس کی عقلمندی کی دلیل تھی تاکہ پہلے جواب کی صورت میں کوئی اسے جھٹلائے نہیں اور دوسرے جواب کی صورت میں کوئی اسے جاہل نہ کہے۔ سلیمان (علیہ السلام) نے اس کی ذہانت کا اعتراف کیا اور اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے اگر اسے عقل و ذہانت سے نوازا ہے، تو ہمیں اس کے قبل اپنی ذات برحق اور دین اسلام کی صداقت کا علم دے رکھا ہے، اور اسی وجہ سے ہم مسلمان کی زندگی گذار رہے ہیں،