قَالَتْ إِنَّ الْمُلُوكَ إِذَا دَخَلُوا قَرْيَةً أَفْسَدُوهَا وَجَعَلُوا أَعِزَّةَ أَهْلِهَا أَذِلَّةً ۖ وَكَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ
(ملکہ) کہنے لگی : بادشاہ لوگ جب کسی علاقہ میں داخل ہوتے ہیں تو اسے اجاڑ دیتے ہیں اور وہاں کے معززین کو ذلیل [٣١] بنا دیتے ہیں اور یہی کچھ یہ لوگ بھی کریں گے۔
بلقیس نے تمام حالات کا جائزہ لیا، سلیمان (علیہ السلام) کی قوت و ہیبت کا اندازہ اس سے لگایا کہ چڑیاں تک ان کی تابعِ فرمان ہیں۔ اور اس نتیجے پر فوراٍ پہنچ گئی کہ وہ اپنے دشمن کے مقابلے میں بالکل کمزور ہے، اور بہتری اسی میں ہے کہ سلیمان سے صلح کرلی جائے، اسی لیے اس نے کہا کہ یہ بادشاہ حضرات جب کسی ملک میں قوت کے بل بوتے پر داخل ہوتے ہیں، تو اسے تہس نہس کرد یتے ہیں اور وہاں کے معزز لوگوں کو ذلیل کرتے ہیں، قتل کرتے ہیں، قید کرلیتے ہیں اور مال و متاع لوٹ لیتے ہیں، اس لیے سلیمان اور اس کی فوج کے لوگ بھی یہاں یہی کچھ کریں گے۔