وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ عِلْمًا ۖ وَقَالَا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي فَضَّلَنَا عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِينَ
نیز ہم نے داؤد اور سلیمان [١٤] کو علم [١٥] عطا کیا وہ دونوں کہنے لگے ہر طرح کی تعریف اس اللہ کو سزاوار ہے جس نے ہمیں اپنے بہت سے مومن بندوں پر فضیلت عطا کی۔
8۔ اس سورت میں مذکور انبیاء کرام اور ان کی قوموں کے عجیب و غریب قصوں میں سے دوسرا قصہ داود و سلیمان علیہما السلام کا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے داود و سلیمان کو علم کثیر سے نوازا تھا۔ علم شریعت اور علم قضاء کے علاوہ اللہ نے داود (علیہ السلام) کو زبور عطا کیا، زرہ سازی کا علم دیا، لوہا ان کے ہاتھ میں پگھل جاتا تھا، دونو ں باپ بیٹا چڑیوں کی بولی بھی سمجھتے تھے۔ اور سلیمان (علیہ السلام) کے لیے جن و انس، چڑیاں، ہوا اور جانور و غیرہ مسخر کردئیے گئے تھے اور دونوں کو اللہ نے بادشاہی سے نوازا تھا۔ ان گوناگوں نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہوئے دونوں نے کہا کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے اپنے بہت سے مومن بندوں پر ہمیں فضیلت دی ہے، یعنی یہ علم و نبوت اور یہ بادشاہی سب اللہ کا فضل اور اسی کا عطیہ ہے۔ اس نے محض اپنے فضل و کرم سے ہمیں ان نعمتوں سے نوازا ہے، ہم تو اس کے ناچیز بندے ہیں، ہم ان نعمتوں کو حاصل کرنے کی اپنے اندر کب قدرت رکھتے تھے۔