أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُدْعَوْنَ إِلَىٰ كِتَابِ اللَّهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ يَتَوَلَّىٰ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ وَهُم مُّعْرِضُونَ
کیا آپ نے ان لوگوں کے حال پر غور نہیں کیا جنہیں کتاب (تورات) کے علم سے کچھ حصہ ملا ہے۔ انہیں اللہ کی کتاب (تورات) کی طرف بلایا جاتا ہے کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے تو ان کا ایک گروہ منہ پھیر لیتا ہے اور وہ (کتاب کے فیصلہ سے) [٢٧] اعراض کرنے لگتے ہیں
کتاب سے مراد تورات اور جنہیں اس کا ایک حصہ دیا گیا، سے مراد علمائے یہود ہیں، اور کتاب اللہ سے مراد قرآن کریم ہے، بعض مفسرین نے کتاب اللہ سے بھی مراد تورات لیا ہے، اور کہا ہے کہ آیت میں اشارہ ایک خاص واقعہ کی طرف ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہود مدینہ اپنے دو زانی مرد اور عورت کو رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس لے گئے، تو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے رجم کا حکم دے دیا، لیکن انہوں نے انکار کردیا اور کہا کہ ہماری کتاب (یعنی تورات) میں تو صرف منہ کالا کرنا ہے، پھر تورات منگائی گئی تو اس میں رجم کا ذکر ملا، چنانچہ ان دونوں کو رجم کردیا گیا، اس پر یہود ناراض ہوئے، تو یہ آیت نازل ہوئی۔ فائدہ : جب کسی شخص کو اللہ کی کتاب اور اس میں موجود شریعت کی طرف بلایا جائے تو قبول کرنا واجب ہے۔ شادی شدہ زانی کو رجم کرنے کے لیے اس کا مسلمان ہونا شرط نہیں ہے۔